• __________________________________


رنگ خوش بو میں اگر حل ہو جائے

رنگ خوش بو میں اگر حل ہو جائے
وصل کا خواب مکمل ہو جائے

چاند کا چوما ہوا سرخ گلاب
تیتری دیکھے تو پاگل ہو جائے

میں اندھیروں کو اجالوں ایسے
تیرگی آنکھ کا کاجل ہو جائے

دوش پر بارشیں لے کے گھومیں
میں ہوا اور وہ بادل ہو جائے

نرم سبزے پہ ذرا جھک کے چلے
شبنمی رات کا آنچل ہو جائے

عمر بھر تھامے رہے خوش بو کو
پھول کا ہاتھ مگر شل ہو جائے

چڑیا پتوں میں سمٹ کر سوئے
پیڑ یوں پھیلے کہ جنگل ہو جائے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں