تم کو ہماری چال کی
چ ' تک نہیں پتہ
کہلاتے ہو چالباز مگر
' چ ' تک نہیں پتہ
یہ عین شین قاف بھلا
کیا کرو گے تم
تم کو تو پیار کی ابھی
' پ ' تک نہیں پتہ
دکھ درد میں نبھاؤ گے
تم ساتھ کس طرح
تم کو ہمارے حال کی
' ح ' تک نہیں پتہ
ساتھی اور پہرے دار میں
ہوتا ہے کچھ تو فرق
اس فرق کی تم جیسوں کو
ف تک نہیں پتہ
ہم کو ترے مزاج کی
پت جھڑ نے کھا لیا
اب ہم کو کسی بہار کی
' ب ' تک نہیں پتہ
تم کیا سمجھو گے مری
آنکھوں کا خالی پن
مرے رتجگوں کی تم کو تو
'ر' تک نہیں پتہ
کاٹو گے کس طرح سے
ہجر کی رات تم
اس ذلت فراق کی
'ز ' تک نہیں پتہ
ہم بتلائے عشق تھے
زنداں پذیر رہے
ہم کو کسی فرار کی
'ف' تک نہیں پتہ
منجانب: دور فشاں




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں