رنجش ہی سہی دل ہی دُکھانے کے لئے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ
کچھ تو مرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ
تُو بھی تَو کبھی مجھ کو منانے کے لئے آ
پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تَو
رسم و رہِ دنیا ہی نبھانے کیلئے آ
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تُو مجھ سے خفا ہے تَو زمانے کے لئے آ
اک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے بھی محروم
اے راحتِ جاں مجھ کو رلانے کے لئے آ
اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لئے آ
مانا کہ محبت کا چھپانا ہے محبت
چپکے سے کسی روز جتانے کے لیے آ
جیسے تمہیں آتے ہیں نہ آنے کے بہانے
ایسے ہی کسی روز نہ جانے کے لیے آ
منجانب: الموسا




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں