• __________________________________


نم ہیں پلکیں تری اے موج ہوا رات کے ساتھ

نم ہیں پلکیں تری اے موج ہوا رات کے ساتھ
کیا تجھے بھی کوئی یاد آتا ہے برسات کے ساتھ

روٹھنے اور منانے کی حدیں ملنے لگیں
چشم پوشی کے سلیقے تھے شکایات کے ساتھ

تجھ کو کھو کر بھی رہوں خلوت جاں میں تیری
جیت پائی ہے محبت نے عجب مات کے ساتھ

نیند لاتا ہوا پھر آنکھ کو دکھ دیتا ہوا
تجربے دونوں ہیں وابستہ ترے ہات کے ساتھ

کبھی تنہائی سے محروم نہ رکھا مجھ کو
دوست ہمدرد رہے کتنے مری ذات کے ساتھ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں