• __________________________________


رکنے کا سمے گزر گیا ہے

رکنے کا سمے گزر گیا ہے
جانا ترا اب ٹھہر گیا ہے

رخصت کی گھڑی کھڑی ہے سر پر
دل کوئی دو نیم کر گیا ہے

ماتم کی فضا ہے شہر دل میں
مجھ میں کوئی شخص مر گیا ہے

بجھنے کو ہے پھر سے چشم نرگس
پھر خواب صبا بکھر گیا ہے

بس ایک نگاہ کی تھی اس نے
سارا چہرہ نکھر گیا ہے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں