• __________________________________


رکی ہوئی ہے ابھی تک بہار آنکھوں میں

رکی ہوئی ہے ابھی تک بہار آنکھوں میں
شب وصال کا جیسے خمار آنکھوں میں

مٹا سکے گی اسے گرد ماہ و سال کہاں
کھنچی ہوئی ہے جو تصویر یار آنکھوں میں

بس ایک شب کی مسافت تھی اور اب تک ہے
مہ و نجوم کا سارا غبار آنکھوں میں

ہزار صاحب رخش صبا مزاج آئے
بسا ہوا ہے وہی شہ سوار آنکھوں میں

وہ ایک تھا پہ کیا اس کو جب تہہ تلوار
تو بٹ گیا وہی چہرہ ہزار آنکھوں میں


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں