مگر دونوں طرف پہلی سی سرشاری نہیں ہے
بہانے سے اسے بس دیکھ آنا پل دو پل کو
یہ فرد جرم ہے اور آنکھ انکاری نہیں ہے
میں تیری سرد مہری سے ذرا بد دل نہیں ہوں
مرے دشمن ترا یہ وار بھی کاری نہیں ہے
میں اس کے قول پر ایمان لا کر خوف میں ہوں
کہیں لہجے میں تو ظالم کے عیاری نہیں ہے




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں