• __________________________________


فلاں سے کام چلتا ہے فلاں سے کام چلتا ہے

فلاں سے کام چلتا ہے فلاں سے کام چلتا ہے
چلائیں وہ جہاں سے بھی وہاں سے کام چلتا ہے

کبھی بھولے سے کر لیتے ہیں ان کا تذکرہ ہم بھی
کبھی اپنا بھی یاد رفتگاں سے کام چلتا ہے

تمہاری شاعری جیسی بھی ہے جو کچھ بھی ہے لیکن
تمہارا صرف انداز بیاں سے کام چلتا ہے

تلاوت اور تسبیحات سے آغاز کرتے ہیں
ہمارا صبح کی پہلی اذاں سے کام چلتا ہے

ادھر اپنی صفوں میں بھی بہت سے لوگ ہیں اس کے
وہاں بیٹھے ہوئے اس کا یہاں سے کام چلتا ہے

یہ اتنے حاشیہ بردار ہم پر کیوں مسلط ہیں
ہمارا تو فقط اک حکمراں سے کام چلتا ہے

یقیں پر اب ہمیں کوئی بھروسا ہی نہیں نامیؔ
ہمارا آج کل وہم و گماں سے کام چلتا ہے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں