• __________________________________


ٹوٹے ہوئے پروں سے پرواز کر رہے ہیں

ٹوٹے ہوئے پروں سے پرواز کر رہے ہیں
ہم پھر نئے صفر کا آغاز کر رہے ہیں

سچ بولنے لگے ہیں جب سے زباں ملی ہے
ہر شخص کا یہاں ہم اعزاز کر رہے ہیں

آئینہ پڑھ لیا ہے اس بار ہم سبھی نے
خاموش تھے جو کل تک آواز کر رہے ہیں

بیزار ہو رہا ہے جس درد سے زمانہ
اس درد کو ہم اپنا دم ساز کر رہے ہیں

مسکان کے لئے بھی مجبور ہو گئے ہم
کس بات پر نہ جانے پھر ناز کر رہے ہیں

بدنام کر دیا ہے کچھ دوستوں نے جب سے
ہم دشمنوں کو اپنا ہم راز کر رہے ہیں


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں