نفرت اپنے دل میں پالے اب بھی ہیں
غم سے ہے منسوب محبت کا رشتہ
درد و غم کے یار حوالے اب بھی ہیں
میرے گاؤں میں لوگ سدا سچ ہی کہتے
یہاں مگر ہر دل میں تالے اب بھی ہیں
میری جھونپڑی چھوٹی سی ہے لیکن یار
اس میں رہنے والے نرالے اب بھی ہیں
قائم ہیں گنگ و جمنی تہذیبیں بھی
گاؤں میں مسجد اور شوالے اب بھی ہیں
جوتے چپل سب کو پہنائے مفلس
ننگے پیروں میں تو چھالے اب بھی ہیں
جنت کی تو چاہ نہیں رکھتے عاقبؔ
اس دنیا میں یار اجالے اب بھی ہیں




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں