اور اس درجہ محبت ہو
کہ میرے بن تمہاری زندگانی درد ہو جائے
ذرا جو رو پڑوں میں تو
تمہارے قہقہوں کا رنگ دھل کر زرد ہو جائے
تمہیں مجھ سے محبت ہو
اور اس حد تک محبت ہو
کہ میرے نام کی خوشبو تمہاری بے سکوں نیندوں کا گھر آباد کرتی ہو
وہ میری یاد کی چادر لپٹ کر تم سے تم کو
زیست کے بے زار کن معمول سے آزاد کرتی ہو
تمہیں مجھ سے محبت ہو
اور اس طرح محبت ہو
تمہارے گرد
تم کو ہر گھڑی میں ہی دکھائی دوں
تمہارا آئنہ میں ہوں
تمہارا وقت بھی میں ہوں
کوئی آواز گونجے
ساز گونجے یا کوئی سرگم
تمہیں ہر اک
نوائے نو میں
بس میں ہی سنائی دوں
تمہیں مجھ سے محبت ہو
محبت ہی محبت ہو
یہ کہنا چاہتی ہوں میں
مگر پھر خوف آتا ہے
کہ گر جو پوچھ بیٹھے تم
کہ مجھ کو بھی تو تم سے ٹھیک ایسی ہی محبت ہونی چاہیے نہ
میرے دل کو بھی تم سے بے تحاشا چاہ و رغبت ہونی چاہئے نہ
تو اس پہ کیا کہوں گی میں
کوئی بے ربط سا جملہ
کوئی الجھا ہوا فقرہ
نہیں کچھ بھی نہیں اس پر
جواباً چپ رہوں گی میں
کہ میری جان کچھ جذبے
زباں کا ساتھ چاہے بن
فقط بھیگی ہوئی آنکھوں سے جھلکیں تو ہی بہتر ہے
اور آنسو نارسائی کے
زمانہ کی نظر سے دور تنہا
اندھیری رات کی بانہوں میں چھلکیں تو ہی بہتر ہے




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں