• __________________________________


تجھی سے ابتدا ہے، تو ہی اک دن انتہا ہوگا

تجھی سے ابتدا ہے،
تو ہی اک دن انتہا ہوگا 
صدائے ساز ہوگی 
اور نہ ساز بے صدا ہوگا

ہمیں معلوم ہے،
ہم سے سنو محشر میں کیا ہوگا
 سب اس کو دیکھتے ہوں گے،
 وہ ہم کو دیکھتا ہوگا

سر محشر ہم ایسی 
عاصیوں کا اور کیا ہوگا
 در جنت نہ وا ہوگا،
 در رحمت تو وا ہوگا

جہنم ہو کہ جنت ،
 جو بھی ہوگا فیصلہ ہوگا
 یہ کیا کم ہے ہمارا
 اور اُن کا سامنا ہوگا

ازل ہو یا ابد
 دونوں اسیر زلف حضرت ہیں
 جدھر نظریں اٹھاؤ گے،
یہی اک سلسلہ ہوگا

یہ نسبت عشق کی بے رنگ
 لائے رہ نہیں سکتی
 جو محبوب خدا ہوگا،
 وہ محبوب خدا ہوگا

اسی امید پر ہم 
طالبان درد جیتے ہیں
 خوشا دردی کہ تیرا درد 
در در لا دوا ہوگا

نگاه قهر پر بھی
 جان و دل سب کھوئے بیٹھا ہے
 نگاه مهر عاشق پر
 اگر ہوگی تو کیا ہوگا

یہ مانا بھیج دے گا ہم کو
 محشر سے جہنم میں
 مگر جو دل پہ گذرے گی،
 وہ دل ہی جانتا ہوگا

سمجھتا کیا ہے تو 
دیوانگاه عشق کو زاہد؟
 یہ ہو جائیں گی جس جانب 
اسی جانب خدا ہوگا

جگر کا ہاتھ ہوگا 
حشر میں اور دامن حضرت 
 شکایت ہوگا شکوہ وہ
جو بھی ہوگا، برملا ہوگا


(منجانب: دور فشاں)
باتعاون: الموسا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں