• __________________________________


آواز دے رہا ہوں تو آتا نہیں کوئی

آواز دے رہا ہوں تو آتا نہیں کوئی
کیوں کر خفا رہوں کہ مناتا نہیں کوئی

کچھ تو الگ ہے آپ میں اے میرے دلنشیں
ہم سر پھیروں کو یوں ہی تو بھاتا نہیں کوئی

آیا ہوں تیرے پاس تو کوئی تو ہے وجہ
ور نہ انا کے بت کو گراتا نہیں کوئی

چرے کو میرے دیکھ یا آنکھوں کی سمت جھانک
اندر کی بے بسی کا بتاتا نہیں کوئی

کم عقل تجھ کو یہ بھی بتانا پڑے گا کیا
کم عقل تجھ کو یہ بھی بتاتا نہیں کوئی

اور حسام اس قدر ہیں کیوں بیزار مجھ سے لوگ
عرصہ ہوا کے دل بھی دکھاتا نہیں کوئی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں