• __________________________________


اے مری جانِ جان تیرے ہیں


اے مری جانِ جان تیرے ہیں
جسم کے گلستان تیرے ہیں

باغ ہی تو فقط نہیں تیرے
باغوں کے باغبان تیرے ہیں

میرے ہونٹوں کے نرم پھولوں پر
اب بھی بوسے جوان تیرے ہیں

ہاتھ قرآن پر رکھیں آکر
اور بولیں کہ جان تیرے ہیں

نہ ملا پھر وہ ذائقہ تجھ سا
ہونٹ کتنے مہان تیرے ہیں

دیکھ سینے سے ناف تک تو دیکھ
جتنے بھی ہیں نشان تیرے ہیں

ہے میسر وِصال یُسریٰ کا
اب تو دونوں جہان تیرے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں