• __________________________________


شب خمار شوق ساقی رستخیز اندازہ تھا

شب خمار شوق ساقی رستخیز اندازہ تھا
تامحیط بادہ صورت خانۂ خمیازہ تھا

یک قدم وحشت سے درس دفتر امکاں کھلا
جادہ اجزائے دو عالم دشت کا شیرازہ تھا

مانع وحشت خرامی ہائے لیلیٰ کون ہے
خانۂ مجنون صحراگرد بے دروازہ تھا

نالۂ دل نے دیے اوراق لخت دل بہ باد
یادگار نالہ اک دیوان بے شیرازہ تھا

پوچھ مت رسوائی انداز استغنائے حسن
دست مرہون حنا رخسار رہن غازہ تھا

ہوں چراغان ہوس جوں کاغذ آتش زدہ
داغ گرم کوشش ایجاد داغ تازہ تھا

بے نوائی تر صداۓ نغمۂ شہرت اسدؔ
بوریا یک نیستاں عالم بلند آوازہ تھا


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں