• __________________________________


اک ہنر تھا کمال تھا کیا تھا

اک ہنر تھا کمال تھا کیا تھا
مجھ میں تیرا جمال تھا کیا تھا

برق نے مجھ کو کر دیا روشن
تیرا عکس جلال تھا کیا تھا

تیرے جانے پہ اب کے کچھ نہ کہا
دل میں ڈر تھا ملال تھا کیا تھا

ہم تک آیا تو بہر لطف و کرم
تیرا وقت زوال تھا کیا تھا

جس نے تہہ سے مجھے اچھال دیا
ڈوبنے کا خیال تھا کیا تھا

جس پہ دل سارے عہد بھول گیا
بھولنے کا سوال تھا کیا تھا

تتلیاں تھے ہم اور قضا کے پاس
سرخ پھولوں کا جال تھا کیا تھا


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں