• __________________________________


کچھ خبر لائی تو ہے باد بہاری اس کی

کچھ خبر لائی تو ہے باد بہاری اس کی
شاید اس راہ سے گزرے گی سواری اس کی

میرا چہرہ ہے فقط اس کی نظر سے روشن
اور باقی جو ہے مضمون نگاری اس کی

آنکھ اٹھا کر جو روادار نہ تھا دیکھنے کا
وہی دل کرتا ہے اب منت و زاری اس کی

رات کی آنکھ میں ہیں ہلکے گلابی ڈورے
نیند سے پلکیں ہوئی جاتی ہیں بھاری اس کی

اس کے دربار میں حاضر ہوا یہ دل اور پھر
دیکھنے والی تھی کچھ کارگزاری اس کی

عرصۂ خواب میں رہنا ہے کہ لوٹ آنا ہے
فیصلہ کرنے کی اس بار ہے باری اس کی

آج تو اس پہ ٹھہرتی ہی نہ تھی آنکھ ذرا
اس کے جاتے ہی نظر میں نے اتاری اس کی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں