• __________________________________


اسی میں خوش ہوں مرا دکھ کوئی تو سہتا ہے

اسی میں خوش ہوں مرا دکھ کوئی تو سہتا ہے
چلی چلوں گی جہاں تک یہ ساتھ رہتا ہے

زمین دل یوں ہی شاداب تو نہیں اے دوست
قریب میں کوئی دریا ضرور بہتا ہے

گھنے درختوں کے گرنے پہ ماسوائے ہوا
عذاب در بدری اور کون سہتا ہے

نہ جانے کون سا فقرہ کہاں رقم ہو جائے
دلوں کا حال بھی اب کون کس سے کہتا ہے

مقام دل کہیں آبادیوں سے ہے باہر
اور اس مکان میں جیسے کہ کوئی رہتا ہے

مرے بدن کو نمی کھا گئی ہے اشکوں کی
بھری بہار میں کیسا مکان ڈہتا ہے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں