• __________________________________


گرم فغاں ہے جرس اٹھ کہ گیا قافلہ

 گرم فغاں ہے جرس اٹھ کہ گیا قافلہ

وائے وہ رہ رو کہ ہے منتظر راحلہ


تیری طبیعت ہے اور تیرا زمانہ ہے اور

تیرے موافق نہیں خانقہی سلسلہ


دل ہو غلام خرد یا کہ امام خرد

سالک رہ ہوشیار سخت ہے یہ مرحلہ


اس کی خودی ہے ابھی شام و سحر میں اسیر

گردش دوراں کا ہے جس کی زباں پر گلہ


تیرے نفس سے ہوئی آتش گل تیز تر

مرغ چمن ہے یہی تیری نوا کا صلہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں