• __________________________________


سبز موسم کی خبر لے کے ہوا آئی ہو

سبز موسم کی خبر لے کے ہوا آئی ہو
کام پت جھڑ کے اسیروں کی دعا آئی ہو

لوٹ آئی ہو وہ شب جس کے گزر جانے پر
گھاٹ سے پائلیں بجنے کی صدا آئی ہو

اسی امید میں ہر موج ہوا کو چوما
چھو کے شاید مرے پیاروں کی قبا آئی ہو

گیت جتنے لکھے ان کے لیے اے موج صبا
دل یہی چاہا کہ تو ان کو سنا آئی ہو

آہٹیں صرف ہواؤں کی ہی دستک نہ بنیں
اب تو دروازوں پہ مانوس صدا آئی ہو

یوں سر عام کھلے سر میں کہاں تک بیٹھوں
کسی جانب سے تو اب میری ردا آئی ہو

تیرے تحفے تو سب اچھے ہیں مگر موج بہار
اب کے میرے لیے خوشبوئے حنا آئی ہو

جب بھی برسات کے دن آئے یہی جی چاہا
دھوپ کے شہر میں بھی گھر کے گھٹا آئی ہو


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں