• __________________________________


تہی سا جام تو تھا گر کے بہہ گیا ہوگا

تہی سا جام تو تھا گر کے بہہ گیا ہوگا
مرا نصیب ازل میں ہی رہ گیا ہوگا

ہے اہرمن سے نہ معلوم کیوں خفا یزداں
غریب کوئی کھری بات کہہ گیا ہوگا

ہم اور لوگ ہیں ہم سے بہت غرور نہ کر
کلیم تھا جو ترا ناز سہہ گیا ہوگا

قریب کعبہ پہنچ کر عدمؔ کو مت ڈھونڈو
وہ حیلہ جو کہیں رستے میں رہ گیا ہوگا


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں