• __________________________________


دل کا دیار خواب میں دور تلک گزر رہا

دل کا دیار خواب میں دور تلک گزر رہا
پاؤں نہیں تھے درمیاں آج بڑا سفر رہا

ہو نہ سکا ہمیں کبھی اپنا خیال تک نصیب
نقش کسی خیال کا لوح خیال پر رہا

نقش گروں سے چاہیے نقش و نگار کا حساب
رنگ کی بات مت کرو رنگ بہت بکھر رہا

جانے گماں کی وہ گلی ایسی جگہ ہے کون سی
دیکھ رہے ہو تم کہ میں پھر وہیں جا کے مر رہا

دل مرے دل مجھے بھی تم اپنے خواص میں رکھو
یاراں تمہارے باب میں میں ہی نہ معتبر رہا

شہر فراق یار سے آئی ہے اک خبر مجھے
کوچۂ یاد یار سے کوئی نہیں ابھر رہا


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں