• __________________________________


چارہ سازوں کی اذیت نہیں دیکھی جاتی

چارہ سازوں کی اذیت نہیں دیکھی جاتی
تیرے بیمار کی حالت نہیں دیکھی جاتی

دینے والے کی مشیت پہ ہے سب کچھ موقوف
مانگنے والے کی حاجت نہیں دیکھی جاتی

تمکنت سے تجھے رخصت تو کیا ہے لیکن
ہم سے ان آنکھوں کی حسرت نہیں دیکھی جاتی

دن بہل جاتا ہے لیکن ترے دیوانوں کی
شام ہوتی ہے تو وحشت نہیں دیکھی جاتی

کون اترا ہے یہ آفاق کی پہنائی میں
آئنہ خانے کی حیرت نہیں دیکھی جاتی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں