ساحل کي سوغات ! خاروخس و خاک
ميرے شرر ميں بجلي کے جوہر
ليکن نيستاں تيرا ہے نم ناک
تيرا زمانہ ، تاثير تيري
ناداں ! نہيں يہ تاثير افلاک
ايسا جنوں بھي ديکھا ہے ميں نے
جس نے سيے ہيں تقدير کے چاک
کامل وہي ہے رندي کے فن ميں
مستي ہے جس کي بے منت تاک
اہل نظر ہيں يورپ سے نوميد
ان امتوں کے باطن نہيں پاک
رکھتا ہے اب تک ميخانہ شرق
وہ مے کہ جس سے روشن ہو ادراک




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں