• __________________________________


ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عيش جہاں کا دوام

ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عيش جہاں کا دوام
وائے تمنائے خام ، وائے تمنائے خام!

پير حرم نے کہا سن کے مري روئداد
پختہ ہے تيري فغاں ، اب نہ اسے دل ميں تھام

گرچہ ہے افشائے راز ، اہل نظر کي فغاں
ہو نہيں سکتا کبھي شيوہ رندانہ عام

تھا ارني گو کليم ، ميں ارني گو نہيں
اس کو تقاضا روا ، مجھ پہ تقاضا حرام

حلقہ صوفي ميں ذکر ، بے نم و بے سوز و ساز
ميں بھي رہا تشنہ کام ، تو بھي رہا تشنہ کام

عشق تري انتہا ، عشق مري انتہا
تو بھي ابھي ناتمام ، ميں بھي ابھي ناتمام

آہ کہ کھويا گيا تجھ سے فقيري کا راز
ورنہ ہے مال فقير سلطنت روم و شام


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں